Rubaru Yar Kay By Parveen

 




Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Parveen is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Rubaru Yar Kay By Parveen





If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak No: 1



آہ…. آہ


مجھے تکلیف ہورہی ہے…


اسکی گرفت اب بالوں پر مضبوط ہونے لگی تھی جسے سہنا مشکل ہورہا تھا…


یہی تو میں چاہتا ہوں تمہیں تکلیف ہو تم تڑپو تمہیں اپنے وجود سے نفرت ہوجاۓ … تمہیں کیا لگتا ہے میں یہاں تمہیں بیٹھا کر پیار محبت کے افسانے سنا ونگا اپنے سینے سے لگا کر پ وو عزت اور مان دونگا جس کے خواب سجا کر آئی ہو؟ اگر واقعی میں تم ایسا سوچ رہی ہو تو تھوکتا ہوں تمہاری اس سوچ پر…


اسنے زمین پر تھوکتے ہوے بات مکمل کی، لہجے میں شدید نفرت اور طنز تھا… منہ سے آگ اگل رہا تھا
وو اب بیڈ سے اٹھ کھڑا تھا اسنے ساتھ ہی فرحین کو بھی گھسیٹا تھا اسکے بال اب بھی اسکی مٹھی میں تھے وو درد سے کراہ رہی تھی


چھوڑو مجھے یہ کیا بے ہودہ حرکت ہے…
اسکی آواز حلق میں اٹک رہی تھی وو خود کو چھڑانے میں ناکام ہوچکی تھی…
خدا کا خوف کرو میں ایک انسان ہوں کوئی جانور نہیں..


اسنے لرزتے ہوے لہجے میں بولا بالوں کی گرفت اب بھی اس بے رحم وجود کے ہاتھ میں تھی جو کے واقعی بھول چکا تھا کے وو یہ برتاؤ کسی جانور سے نہیں بلکے اپنی نئی نویلی دلہن کے ساتھ کر رہا ہے…


میرے لیے تمہاری حیثیت جانور سے بھی برتر ہے.. جانور پے کبھی رحم کھایا جاتا ہے اسپے پیار آسکتا ہے لیکن تم… تم میرے لیے کوئی حثیت اور اہمیت نہیں رکھتی.. تم میرے لیے صرف ایک گندگی کا ڈھیر ہو جسے میں کسی صورت بھی پسند نہیں کرتا،


تمہیں کیا لگتا ہے تمسے شادی کر کے یہاں تمہیں عزت کے ساتھ رانی بنا کر بیٹھا دونگا یا پھر اپنے ساتھ اپنے بستر پے برداشت کرلونگا… پاؤں کی جوتی کو ہمیشہ نیچے ہی رکھا جاتا ہے کبھی اوپر نہیں بٹھایا جاتا…
وو اسے زور سے زمین پے پٹخت ہوے پھنکارہ تھا…


تمہیں جب بھی دیکھتا ہوں اپنی محرومیاں یاد آجاتی ہیں جو تمام عمر میں نے جھیل رکھی تھیں جنھیں شاید میں کسی جگہ محفوظ کر چکا تھا لیکن تمہاری آمد نے وو سارے زخم و ناسور تازہ کر دے ہیں اس لیے جتنا ہوسکے مجھسے دور رہو… یہی تمہاری جگہ ہے، کمرے میں برداشت کرنا مجبوری ہے، لیکن اپنے ساتھ ایک بستر پے کبھی نہیں…
وو تلخ لہجے میں بولتا ہوا باہر کی جانب بڑھنے لگا…


اسکے کہنیوں میں خراشیں لگ چکی تھی بال درد سے سکڑ رہے تھے اس میں بولنے اور ہلنے کی ہمت نہیں رہی تھی وو جہاں گری تھی وہیں پڑی رہی تھی….اسکا جسم بےجان پڑنے لگا تھا اس رویے نے واقعی اسے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا وو دھاڑیں مار کر رو رہی تھی پاگلوں کی طرح اپنے بالوں کو کھینچ رہی تھی اسے ان لٹوں سے کراہت ہونے لگی تھی جسے اس ظالم شخص نے اپنے ہاتھوں سے چھوا تھا….


وو جو کبھی بھائی کی جان ہوا کرتی تھی آج اسی بھائی نے اپنی جان کو دشمنوں کے سپرد کردیا تھا…اسے اب ہر رشتے سے نفرت ہونے لگی تھی.






Sneak Peak No: 2

تمہارے ہونٹ…اور ان پے لگی سرخی… سوچ رہا ہوں مٹا دوں…
وو گلہ تر کرتے ہوے بولا… آنکھوں میں اسکی عجیب سی خوشی دوڑنے لگی تھی..


کیوں تمہیں اچھی نہیں لگ رہی؟؟
وو ناراضگی شکل بناتے ہوے پچھلی بات کو یاد کرنے لگی جب فہاد نے بے دردی سے اسکے لبوں کو مسلا تھا…


بہت اچھی لگ رہی ہے…
لیکن اس بار ہاتھ سے نہیں مٹانے والا میں…


وو ذو معنے انداز سے بولا
آئ وانٹ ٹو ٹیسٹ دس…


رومانوی انداز میں بولتے ہوے وو اسپر جھکا
نہیں فہاد دور ہٹو…
وو شرم سے پانی پانی ہونے لگی تھی


وو دھیمے انداز سےبولتے ہوے بے جان ہاتھوں سے اسے پیچھے دھکیلنے لگی اور وو اسکی پرواہ کیے بغیر اس پر جھکنے لگا…
تبھی اچانک دروازے پر کسی نے آواز لگائی اور دستک پر وو منہ خراب کرتے ہوے سیدھا ہوا اسکی تمنا دل میں ہی رہ گئی


فرحین اسکے تاثرات کو دیکھ کر استہزایا مسکرانے لگی اور وو سر جھٹکتا ہوا دروازہ کھولنے کو بڑھنے لگا
بڑے صاحب آپکو ابھی بلا رہے ہیں…
ملازم اسے بلاوا دے کر واپس چلا گیا… اور فہاد اسکے پیچھے ہی چل دیا…

Post a Comment

Previous Post Next Post