Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Ume Hani is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
One Wheeling By Ume Hani
Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Ume Hani is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
One Wheeling By Ume Hani
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of
selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No:1
"وہ ۔۔۔۔میں ۔۔۔۔"نیلوفر گھبرائی تھی
"بیفکر رہیں مجھے رومانوی قسم کی گفتگوں ذیادہ نہیں آتی ۔۔۔سیدھا سادا سا بندہ ہوں ۔۔۔۔میری باتیں آپ کو پریشان نہیں کریں گئیں ۔۔۔اب صحن میں بیٹھ کر بات کرلیں "
"جی "نیلو نظریں جھکائی۔ باسم کی تقلد میں چلتے ہوئےصحن کے تخت پر بیٹھ گئ ۔۔۔۔چائے کاایک کپ باسم کی سمت کھسکا دیا ۔۔۔۔ کچھ دیر تو دونوں کے درمیان خاموشی ہی رہی پھرباسم نے ہی بات کی ابتدا کی
"فری کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ آپ نے بی اے کے بعد تعلیم کیوں ادھوری چھوڑ دی "یہ ایساسوال تھا جو نیلو اسوقت تواس سے اکسپکٹ نہیں کر رہی تھی
"آپ یہ کیوں پوچھ رہے ہیں ۔۔۔۔کیا میرا کم تعلیم یافتہ ہونا ۔۔۔۔آپکی نظر میں میرا عیب ہے "وہ کچھ سبکی سے بولی
"نہیں ہرگز نہیں ۔۔۔۔یہ کیوں سوچا آپ نے ۔۔۔۔۔بس میں نے اس لئے پوچھا کہ وجہ کیا تھی آگے نا پڑھنے کی وہی آپکی پھپوں کے طعنوں کی وجہ سے جو وہ اکثر آپ کو دیا کرتی تھیں "چائے کا کپ وہ اٹھا چکا تھا اب گھونٹ گھونٹ چائے پیتے ہوئے پوچھنے لگا
"جی بلکل ۔۔۔۔یونیورسٹی میں لڑکے لڑکیاں ساتھ جو پڑھتے ہیں ۔۔۔۔پھپو نے بابا سے کہہ کر منع کروادیاتھا "
"چلیں پھپو تواب جاچکیں اب کیارادہ ہے؟ ۔۔۔۔"
"کیا مطلب "نیلو نا فہم سی سے دیکھنے لگی
"میرا مطلب ہے ۔۔۔۔اب تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔۔۔۔میرے خیال سے آپکو آگے پڑھنا چاہیے "
"تو پھر شادی ؟,بے ساختہ نیلو کے منہ سے دل کی بات نکلی تھی
"شادی بیچ میں کہاں سے آ گئ "باسم سمجھ کر بھی انجام بن گیا
"آپ نے بابا سے شادی کے لئے کیوں کہا ۔۔۔۔اگر آپکی یہ سب شرطیں تھیں تو ۔۔۔۔ میں خواہمخواہ ہی خوش ہو رہی تھی ۔۔۔۔"روانی میں نیلو بول تو گئ لیکن بات کی نویت باسم کے ہسنے پر سمجھ کر خفت سے اپنے ہونٹ کاٹنے لگی
"آپ خواہمخواہ میں خوش نہیں ہوئیں ۔۔۔۔۔سچ میں خوش ہوئیں ہیں میں نے کب شادی سے انکار کیا ہے ا یہ کہاں طے ہے کہ شادی کے بعد لڑکیاں مزید تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں "باسم نے رسانیت سے کہا
"مطلب آپ مجھے یونیورسٹی میں داخل کروادیا گئے "نیلو نے پریشانی کے عالم میں پوچھا
"جی ہاں بلکل "
"لیکن مجھے بی اے کیے ہوئے تین سال گزر کئے ہیں ۔۔۔اسکے بعد تو کتاب کو ہاتھ تک نہیں لگایا میں کیسے پر پاؤں گی "نیلو باسم کی بات سمجھ نہیں پا رہی تھی وہ تو پچھلا بھی سارا بھولے بیٹھی تھی ۔۔۔پھر دوبارہ سے نئے سرے سے پڑھائی ۔۔۔وہ بھی یونیورسٹی میں
"میں کس مرض کی دوا ہوں ۔۔۔۔میں پڑھا دونگا آپ کو "باسم نے اسکی پریشانی بھانپتے ہوئے کہا
"مطلب شادی کے بعد مجھے آپ سے ٹیوشن لینا پڑے گا " وہ ملتجی انداز سے پوچھنے لگی
"جی بلکل ۔۔۔۔اور میں بہت سخت ارستاد ہوں "
"مجھے آگے نہیں پڑھنا باسم پلیز "
"کیوں فری "
"نہیں پڑھ پاوں گی پھر لڑکوں کے ساتھ انکے سامنے میرے ہاتھ پاؤں پھولنے لگتے ہیں۔۔۔۔کلاس میں اتنے لڑکے لڑکیاں ہوں گئے ۔۔۔۔مجھ سے اگر کسی پروفیسر نے کچھ پوچھ لیا تو ۔میں تو گھبراہٹ کے مارے بول ہی نہیں پاؤں گی ۔۔۔۔سب کے سامنے مزاق بن کر رہ جاؤں گی ۔۔۔نہیں مجھ سے یہ سب نہیں ہو گا ۔۔۔"
"توساری زندگی یوں گھبرا گھبرا کر ڈر ڈر کر گزاریں گی ۔۔۔۔۔کیسے مقابلہ کریں گی لوگوں کا "
"آپ ہیں نا ۔۔۔۔۔٫"
Sneak Peak No:2
"کیوں رورہیں شازی "شاہزیب بے شک خود اس سے ہر وقت لڑتا رہتا تھا ۔۔۔۔مگر اسکا یوں رونا سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کر دل جیسے کسی نے مٹھی میں لیا تھا ۔۔۔۔شازل پر غصہ بھی آنے لگا تھا
"کچھ نہیں ۔۔۔۔"شازمہ نےآنسوں پونچے
"کیوں اس بے حس کے لئے رو رہی ہو ۔۔۔۔۔کیوں بار بار کال کر کے اسے یہ احساس دلا رہی ہو کہ تم غلط اور وہ صحیح تھا ۔۔۔۔شازی ۔۔۔۔"شاہزیب سنجیدگی سے بات کر رہا تھا اور شازمہ کے آنسوں تواتر سے بہہ رہے تھے۔۔۔۔
"تم نہیں سمجھ سکتے ہیں شاہو ۔۔۔۔۔م۔۔مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے اگر اس نے غصے میں آ کر رشتہ ختم کر دیا تو "شازمہ اب بھی اسی خوف میں مبتلہ تھی ۔۔۔۔۔شاہزیب کو اس پر بھی غصہ آنے لگا
"اؤ ہو میری بیوقوف بہن ۔۔۔۔کب عقل آئے گی تمہیں اگر ایسا اس نے کچھ کرنا ہوتا تو کر چکا ہوتا ۔۔۔مت فون کرو شکر کرو کہ کچھ دن بڑے سکون سے گزر رہے ہیں ورنہ ہر اتوار کو تائی امی کے ساتھ منہ اٹھا کر آ جاتا تھا چائے پینے ۔۔۔۔تم میری مانو صرف چند دن دل پر پتھر رکھ کر اسے کوئی بھی کال مت کرو ۔۔۔وہ پلٹ کر تمہیں کال نا کرے تو ۔۔۔بے شک میرا نام بدل دینا ۔۔۔۔"شاہزیب کے تیقین پر شازمہ بے یقین ہی تھی
"وہ نہیں کرے گا "
وہ ضرور کرے گا ۔۔۔۔"شاہزیب با اعتماد تھا
"کیسے کہہ سکتے ہو تم "
"اس لئے کہ نا تو میں اندھا ہوں نا بیوقوف ....جتنی محبت تم اس سے کرتی ہو اتنی وہ بھی تم سے کرتا ہے ۔۔۔۔بس تمہیں اسے امپوٹنس بہت ذیادہ دیتی ہو اس لئے مغرور سا ہو گیا ہے ۔۔۔تھوڑا اسپیس دو ۔۔دیکھوں کیسے سیدھا ہوتا ہے ۔۔۔۔"شاہزیب نے شازمہ نے آنسوں صاف کیے پھر جیب سے۔ چوکلیٹ نکال کر کھول کر زبردستی اسکے منہ ڈال دی ۔۔۔۔"
"کھاؤ اسے اور اب تم مجھے روتی ہوئی نظر نا آؤں چہرا دیکھوں اپنا کتنا مرجھا گیا ہے ۔۔۔۔آنکھیں بھی رو رو کر کتنی سوجی ہوئی ہیں ۔۔۔۔چپ کرو شاباش "شازمہ اب شاہزیب کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی ہمیشہ اسے تنگ کرنے والا ستانے والا اسکا مزاق اڑانے والا شاہزیب کسی دوست کی طرح اسے سمجھا رہا تھا ۔۔۔ اسکے آنسوں بھی پونچ رہا تھا شاہزیب کے چہرے سے بھی لگ رہا تھا کہ اسے شازمہ کے آنسوں تکلیف دے رہے ہیں "شازمہ نے چوکلیٹ کی بڑی سی بایٹ لی اور باقی کی چوکلیٹ شاہزیب۔ کے منہ کے قریب کی
"تم بھی کھاؤں نا شاہو "
"پہلے مسکراؤ ۔۔۔ہنسو ۔۔۔چلو جلدی کرو شازی ۔۔۔ایسے بلکل اچھی نہیں لگتی ہو ۔۔۔۔تم بس مجھے لڑتی جھگرتی ۔۔۔۔ہنستی ہی اچھی لگتی ہو میریں شامی کباب ۔۔۔۔"شازمہ کی آنکھوں میں آنسوں چمکنے لگے اور چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ پھیل گئ ۔۔۔۔
Sneak Peak No:3
"شازل یہ آپ غلط کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔میں نے بہت دن تک آپ کو کال کی تھی آپ ہی نے نہیں اٹھائی ۔۔۔۔"شازمہ نے وضاحت دی
"ہاں تو میں ناراض تھا تم سے ۔۔۔۔تمہیں چاہیے تھا کہ تب تک کال کرتی رہتی جب تک کہ میں رسیو نا کر لیتا ۔۔۔۔مگر نہیں تمہیں تو میری فکر ہی نہیں تھی ۔۔۔۔'شازل کا لہجہ اب بھی ترش تھا۔
"آپ کو لگتا ہے کہ مجھے آپ کی پروا نہیں تھی ۔۔۔۔ "شازمہ روہانسی ہوئی اسے شازل کی سوچ پرافسوس ہو رہا تھا
"ہاں نہیں تھی "وہ اب بھی خفگی سے تن کر بول رہا تھا
"شازل میں پچھلے دس دن سے آپکے لئے پریشان ہوں رو رو کر میری آنکھیں سوج گئ ہیں آپ کو کچھ بھی نظر نہیں آیا نا میرا بجھا چہرہ ۔۔۔نا متورم آنکھیں ۔۔۔۔"شازمہ کے لہجے میں تاسف تھا
"تم روتی رہی ہو "شازل کا لہجہ نرم ہوا ۔۔۔۔
"آپ کو کیا لگے میں مرو یا جیو "ب ناراضگی دیکھانے کی باری شازمہ کی تھی
"شازو ۔۔۔۔لو یو یار ۔۔۔۔۔بس غصہ آ گیا تھا مجھے ۔۔۔۔۔۔چھوڑو بھی اب بات کو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم یوں رو رو کر ہلکان ہوتی رہی ہو۔ ۔۔ "شازل کو اپنے رویے پر افسوس ہوا
"مجھے لگا آپ مجھے چھوڑ دیں گئے رشتہ ختم کر دیں گئے ۔۔۔۔۔۔"شازمہ کے آنسوں گرے ۔۔۔۔آواز بھی پر نم ہوئی
"پاگل ہو تم ۔۔۔۔۔میں کیوں توڑو گا رشتہ ۔۔۔۔۔شازو ۔۔۔۔ تم نے یہ سوچ بھی کیسے لیا ۔۔۔۔"شازل بیڈ سے اٹھںکر بیٹھ گیا تھا
"شازل آپ وعدہ کریں آئندہ ایسی ڈیمانڈ نہیں کرینگے جو میرے ماں باپ کو منظور نا ہو ۔۔۔۔۔۔"شازمہ نے موقع دیکھ کر آپ ی بات آگے رکھ دی
"ٹھیک نہیں کرتا ۔۔۔۔۔لیکن تم بھی اس قسم کی فضول باتوں کو مت سوچا کرو
یونی میں دلاور کافی دن سے غائب تھا بلکہ تب سے غائب تھا جب سے شاہزیب سے ویلنگ میں شکست کھائی تھی ۔۔۔۔۔آج ہی یونیورسٹی میں آیا تھا اور دانستہ شاہزیب سے چھپتا پھر رہا تھا ۔۔۔۔اب بھی کینٹین کے ایک کونے کے ٹیبل پر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا ۔۔۔۔شاہزیب تو کب سے اسی کے انتظار کر رہا تھا اپنی شرط بھی تو اس سے پوری کروانی تھی ۔۔۔۔۔اس لئے جیسے اسے خبر ہوئی کہ دلاور آ چکا ہے وہ بھی سیفی اور خرم کے ساتھ وہاں پہنچ گیا ۔۔۔اس کے سامنے والی کرسی کھنچ کر بڑے بے تکلفانہ انداز سے بیٹھ گیا خرم اور جمی نے بھی اسکی تقلید کی اور اسکے برابر ۔۔۔دلاور سب اسے دیکھ کر نظریں چرا رہا تھا ۔۔۔۔پھر کھسیا کر زبردستی کی مسکراہٹ سجانے کی کوشش کرتے ہوئے شاہزیب کو سلام کیا ۔۔۔۔شاہزیب نے دونوں پاؤں سامنے ٹیبل پر رکھے ۔۔۔اور ایک پاؤں کے اوپر دوسرا پیر رکھ دونوں پیر ہلانے لگا ۔۔۔۔دونوں پاؤں عین دلاور کے سامنے تھے ۔۔۔دلاور نے شاہزیب کی جانب دیکھا تو وہ اپنے آئی بروں کی حرکت اور آنکھوں کے اشارے سے اپنے جوتوں کی طرف دلاور کی توجہ مبذول کروا کر اسے شرط یاد دلانے لگا ۔۔۔۔
"دیکھوں یہ گیم ٹائی ہوا ہے ۔۔۔۔تم بھی گر گئے تھے ۔۔۔۔۔اور مقررہ جگہ پر پہنچنے سے پہلے گرے تھے ۔۔۔"دلاور نے بھونڈی سی دلیل پیش کی
"جمی ذرا ویڈو دیکھانا اسے ۔۔۔۔۔"شاہزیب نے دلاور کو جواب دیے بغیر جمی سے کہا جواسوقت اپنے موبائل میں اسوقت کی مووی بنا رہا تھا ۔۔۔۔
جمی نے موبائل نکال کر شاہزیب۔ کو تھما دیا ۔۔۔کچی گولیاں تو شاہزیب نے بھی کبھی نہیں کھیلیں تھی۔ دلاور کا رنگ اڑا تھا ۔۔۔۔۔
"بات ہار جیت کی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔بائیک کا ویل نیچے سب سے پہلے ہم دونوں میں کون نیچے کرے گا اس پر ہماری شرط لگی تھی ۔۔۔۔"شاہزیب موبائل پر اس دن کی مووی ڈھونتے ہوئے بول رہا تھا ۔۔۔۔پھر اسکی متحرک انگلیاں رکیں اور موبائل شاہزیب نے ٹیبل کے کنارے پر رکھ کر ہاتھ سے دلاور کی طرف دھکیلا ۔۔۔جو سیدھا دلاور کے سامنے جا کر رکا اور مووی چلنی شروع ہو گئ ۔۔۔۔دلاور کی پیشانی عرق آلود ہوئی چہرے پر گھبراہٹ طاری ہونے لگی شاہزیب کی نظریں۔ مسلسل اسی پر تھیں ۔۔۔اسکی کیفت سے وہ اندر سے مسرور ہو رہا تھا ۔۔۔۔دلاور نے موبائل کو آف کیا اور سامنے رکھے شاہزیب کے جوگر کے تسمے کھولنے لگا ۔۔۔۔۔اسوقت کینٹین میں جتنے بھی اسٹوڈنٹ جمع تھے اس کی نظریں ان پر جمی ہوئیں تھی ۔۔۔کپکپاتے ہاتھوں سے دلاور نے جوگر اتار کر اپنے سر پر ہلکا سا مارا اور کہا
"شاہو از دا بیسٹ "شاہزیب کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ کچھ اور گہری ہوئی ۔۔۔۔جذبوں نے کچھ اور شدت اختیار کی رات کو اپنی یہ خوشی اس نے سب دوستوں کے ساتھ سمندر پر ویلنگ کرتے ہوئے منائی تھی ۔۔۔۔ہر جیت شاہزیب کے اندر جیسے پھر سے ایک نئ امنگ بھر دیتی تھی ۔۔۔اس بار اس نے دونوں ہاتھ کو مضبوطی سے جما کر اپنے دونوں پاؤں اٹھا کر سامنے ٹینکی پر پھیلاتے ہوئے آگے کی جانب سیدھے اکسلیٹر پر رکھ دیے ۔۔۔۔۔۔چند لمحوں کا کھیل تھا لیکن آج شاہزیب نے بائیک کی اسپیڈ تیز نہیں کی تھی ۔۔۔سلو اسپیڈ پر وہ کسی ماہر کی طرح مختلف کرتب دیکھا رہا تھا ۔۔۔۔دائیاں پاؤں نیچے کرتے ہی اس نے بائیک کو ون ویل مکمل اٹھایا اور سلو اسپیڈ میں رکھی ایک پاؤں زمین سے چند انچ اوپر کیے اور ہوا میں رہنے دیااور دائیاں ہاتھ بھی اکسلیٹر سے ہٹا لیا ۔۔۔صرف بائیں ہاتھ سے بائیک چلانے لگا ۔۔۔۔۔آج شاہزیب انداز الگ تھا ۔۔۔۔آج اسکے اندر جنون نہیں تھا نا ہی بائیک چلانے میں شدت تھی آج تو وہ سلو اسپیڈ پر ایسے بائیک کو مختلف انداز سے چلا رہا تھا جیسے کھیل رہا ہو ۔۔۔۔۔موڈ بھی بہت خوشگوار تھا