Ishq Sirf Tum Se By Faiza Ahmed

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.






Ishq Sirf Tum Se is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Ishq Sirf Tum Se By Faiza Ahmed





Sneak Peak 

ماہم اپنی دوست کی ساتھ کھڑی باتیں کر رہی تھی جب وہ چونکی تھی ۔۔

سامنے ہی وہ بلیک پینٹ پر وائٹ شرٹ پہنے گرین آنکھوں پر بلیک گلاسز لگائے وہ ذروہ کا ہاتھ تھامے اسی کی طرف ہی آرہا تھا ۔۔

ذروہ وائٹ سوٹ میں تھی سر پر بلیک شیشوں والی چادر اوڑھے وہ پریشانی سے اس کے ساتھ چل رہی تھی ۔

کیسی ہیں آپ مس ماہم !
اس نے ہلکی سی مسکان سے پوچھا۔۔

ماہم سخت گھبرائی تھی۔
آئی ایم فائن ۔۔

ماہم نے بالوں کو کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے جلدی سے جواب دیا ۔۔

آپ کو میرا فون نمبر چاہئیے تھا کیا ابھی بھی چاہئیے ۔۔۔اس نے گلاسز گریبان میں اٹکاتے ہوئے اس سے سخت لہجے میں پوچھا۔۔

ذروہ نے پریشانی سے اسے دیکھا جس کے چہرے پر سخت تاثرات تھے ۔۔

چلیں نا دیر ہو رہی ہے ہمیں ۔۔
اس نے اس کا ہاتھ ہلاتے ہوئے دھیمے سے لہجے میں کہا۔۔۔

لیکن وہ اسے نہیں ماہم کو دیکھ رہا تھا جو گھبرائی ہوئی سی تھی ۔۔

جواب دو مس ماہم چوہدری ۔۔۔اس نے دانت پیس کر پوچھا۔۔
وہ جواباً چپ ہی رہی تھی ۔


یہ میری بیوی ہے مس ماہم آئندہ کسی نے بھی میری بیوی سے بدتمیزی کی تو وہ ساری زندگی کچھ اور کرنے کے لائق نہیں رہے گا انڈرسٹینڈ۔۔۔

اس نے اونچی آواز میں ماہم سمیت آس پاس کھڑے سب سٹوڈینٹس سے بھی کہا تھا۔

سب اسکی طرف ہی متوجہ تھے ۔۔۔ذروہ پریشان ہوئی کہ اب کیا کرئے وہ کونسا غصے میں کسی کی سنتا تھا۔

مس ماہم کیسا لگے لگا آپ کو اگر ذروہ آپکو سب لوگوں کے سامنے دھکا دے کر گرائے تو ۔۔اس نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔

آئی ایم سوری آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔۔ماہم نے اذمار کو دیکھ کر کہا۔۔

مجھ سے نہیں ذروہ سے معافی مانگو جسے تم نے گرایا تھا سب کے سامنے۔۔اس نے دانت پیس کر کہا۔۔
ماہم نے ذروہ کو دیکھا جس کے چہرے پر پریشانی والے تاثرات چھائے ہوئے تھے ۔۔

آئی ایم سوری ذروہ مجھ سے غلطی ہو گئی مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئیے تھا۔۔۔اس نے سنجیدگی سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔

اٹس اوکے !
ذروہ نے بھی سنجیدگی سے کہا۔۔
چلیں اب ۔۔
ذروہ نے اسے مخاطب کیا جو سنجیدگی سے ابھی بھی ماہم کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔

ہمممم!
اس نے کہتے ہی ذروہ کے ہاتھ میں گرفت مظبوط کی اور آس پاس دیکھتا باہر کی طرف بڑھ گئے ۔۔۔ سب لوگوں نے رشک بھری نظروں سے اس سانولی لڑکی کو دیکھا تھا جو اپنے شوہر کو فخر سے دیکھتی ہوئی چل رہی تھی

ماہم نے سخت نظروں سے اپنی طرف دیکھتے ہوئے سٹوڈینٹس کو دیکھا۔۔

آپ کو یہ سب عینی نے بتایا ہے نا ۔۔۔ذروہ نے بائیک پر اس کے پیچھے بیٹھتے ہوئے خفگی سے پوچھا۔۔۔
نہیں !

اس نے کہتے ہی بائیک سٹارٹ کردی ۔۔
میں جانتی ہوں اس نے ہی کہا ہو گا آپ کو !اس کے پیٹ میں کوئی بات کہاں ٹک پاتی ہے ذیادہ دیر تک ۔۔۔۔ذروہ نےغصے سے کہا۔۔

آپ کیوں پریشان ہوتی ہیں جب تک آپکا اذمار آپکے ساتھ ہے کوئی آپکی طرف دیکھ کر تو دیکھائے ۔۔۔
اس نے اس کے ہاتھ کو اپنے سینے پر دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔

ذروہ مسکرائی !
ہمیشہ کی طرح اسکے ہوا سے اوڑتے بال اسے اپنی طرف متوجہ کر چکے تھے ۔۔۔

آپ کیا ساری زندگی ایسے ہی رہے گئے نا پیار کرنے والے عزت کرنے والے ۔۔اس نے اس کے کندھے پر ٹھوڑی رکھتے ہوئے محبت سے پوچھا۔۔۔

زندگی کی آخری سانس تک آپ مجھے ایسے ہی پائیں گئی ذروہ۔۔
ذروہ کے سانولے چہرے پر زندگی سے بھرپور مسکراہٹ آئی تھی ۔۔

آپ دنیا کے بیسٹ شوہر ہیں اذمار! اللہ کا یہ احسان میں کبھی نہیں اتار سکتی جس نے آپکو میری قسمت میں لکھ کر میری ساری پریشانیاں دکھ درد دور کر دئیے ہیں ۔۔۔
ذروہ نے آنکھیں بند کر کے ہلکی سی مسکان سے کہا۔۔۔۔
وہ جواباً مسکرایا۔۔

مائے ہارٹ !اللہ کا ہم دونوں پر احسان ہے جو اس نے ہمیں ملایا ہمیں ایک نیک بندھن میں باندھا ۔۔اس نے بائیک کی سپیڈ تیز کرتے ہوئے ہلکی سی مسکان سے کہا۔۔۔۔۔

ذروہ آپ نے مجھے نا بتا کر بہت غلط کیا ہے میں نے آپکو پہلے بھی سمجھایا تھا کہ یہ دنیا دبے ہوئے کو اور دباتی ہے اس دنیا سے مقابلہ کرنے کے لیے آپکو خود کو امپورٹنس دینی ہو گئء ۔۔۔۔۔اس نے سر جھٹکتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اسے سمجھایا۔۔۔
جس پر ذروہ نے مسکرا کر اسکی پشت کو دیکھا بھلا اس کے ہوتے ہوئے اسے دنیا سے مقابلہ کرنے کیا ضرورت تھی ۔۔۔

ذروہ نے محبت بھری نظروں سے اس کی پشت کو دیکھتے ہوئے دل میں سوچا ۔۔۔



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Post a Comment

Previous Post Next Post