Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Blue Blood is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Blue Blood By Aan Ibrahim
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No: 1
ایک خوش شکل سا شخص حال میں بیٹھاانتظار کر رہا تھا جب وہ دیوقامت شخص اس لڑکی کو لے کر حال میں داخل ہوا اور اس لڑکے کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوۓ بولا
قابلِ قبول سی صورت کی لڑکی ہلکے سے میک اپ میں سر پر دوپٹہ اچھے سے سیٹ کیے سر جھکاۓ اس کے سامنے کھڑی تھی۔ سرخ آنکھیں اس کے رات بھر رونے کا صاف بتا رہی تھیں مگر وہاں فرق کسے پڑھتا تھا۔۔
"what is her name?"
ایک بیزار نظر اس لڑکی پر ڈالتے ہوۓ اسکےمالک سے اس کا نام پوچھا جیسے وہ اس لڑکی کو کچھ سمجھتا ہی نہیں ہے
"Whatever you wanna call her you can"
یعنی اب اس کی شناخت بھی نہیں رہی تھی وہ اب انھی کے رحم وکرم پر تھی۔ کتنے پیار سے اس کی دادی نے اس کا نام انیہ رکھا تھا، انیہ امان۔ یہ سب سوچ کر چند آنسو اس کی آنکھوں سے ڈھلکے تھی جسے اس نے اپنے دوپٹے
میں جزب کر لیا۔
وہ شخص اس کو ساتھ لے کر وہاں سے چلا گیا تھا۔ جانے اب اس کے ساتھ کیا ہونے والا تھا۔ وہ اسے کہاں لے کر جا رہا تھا اور اس نے اس کا کیا کرنا تھا۔ وہ بس خاموشی سے گاڑی میں بیٹھی اس کےساتھ جا رہی تھی اس نے سب اللّٰہ کے بھروسےچھوڑ دیا تھا۔ پوری رات اللّٰہ سے رو رو کر مدد مانگنے کے بعد اب وہ قدرے مطمٸین ہو چکی تھی۔
اور شاید اللّٰہ نے بھی اس کی مدد کا فیصلہ کر لیا تھا۔
Sneak Peak No: 2
"کیا ایکسپلین کریں گے مسٹر یوسف؟
مجھے اغواہ کرنا؟؟؟
مجھ سے زبردستی شادی کرنا؟؟؟
میرے دل میں اپنے لیے احساسات ڈال کر مجھے چھوڑ جانا؟؟؟
مرنے کا جھوٹا ڈرامہ کرنا؟؟؟
اپنی اصل شناخت چھپانا؟؟؟
مسٹر یوسف کیا کیا ایکسپلین کریں گے؟؟؟
چھوڑیں بہت حساب نکلتے ہیں میرے آپ کی طرف۔۔۔"
مہوش غصے میں اسے کیا کیا بولے گیٔ اسے خود احساس نہیں تھا۔ آنکھوں میں آیٔ نمی کو صاف کرتے ہوۓ اس نے یوسف کی جانب دیکھا تھا۔ وہ سر جھکاۓ بس اس کے شکوے سن رہا تھا۔
"میں نے تمہیں اغواہ نہیں کیا تھا مہوش"
یوسف نے تھوڑے وقفے کے بعد بولا تھا۔۔۔ پہلے وہ مہوش کے سب گلے سننا چاہتا تھا تا کہ وہ ایک دفعہ اپنے اندر کا غبار نکال لے۔
"پھر۔۔۔ پھر کس نے کیا تھا؟ ایسا تمہارے علاوہ کون کر سکتا تھا؟؟ نہیں تم جھوٹ بول کر اپنے آپ کو بچانا چاہتے ہو ہیں نا؟"
مہوش یوسف کی بات پر یقین نہیں کر پا رہی تھی۔ آخر کرتی بھی کیسے اسے کسی اور نے کیوں اغواہ کرنا تھا اس نے کسی کا کیا بگاڑہ تھا۔
"تمھیں اغواہ کروانے والی سیمل تھی۔۔۔ سیمل کے تعارف کی ضرورت تو نہیں۔۔
پتا ہی ہی تمھیں"
یوسف نے جیسے بم پھوڑا تھا۔ مہوش ہکا بکا یوسف کو دیکھ رہی تھی۔
"یوسف بس"
مہوش نے ٹیبل سے اٹھتے جیسے بات ختم کی تھی۔ وہ اس کی کزن سے بڑھ کر اس کی بہن تھی اس کے ہر اچھے برے وقت کی ساتھی وہ ایسا کیوں کرتی اس کے ساتھ۔۔۔
"اگر تم دو منٹ میری بات سن لو میں ثابت کر سکتا ہوں یقین نہ آیا تو چلی جانا"
یوسف نے مہوش کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا تھا۔ وہ ایک سایڈ پر بیٹھے ہوۓ تھے اس لیے کسی کا دیھان ان کی جانب نہیں تھا۔
"مجھے کچھ نہیں دیکھنا"
مہوش نے ہاتھ چھوڑواتے ہوۓ کہا تھا۔
"پلیز"
یوسف نے جیسے منت کرتے ہوے کہا تھا۔ یوسف کی آنکھوں میں کچھ ایسا تھا جو مہوش خاموشی سے بیٹھ گیٔ تھی۔
یوسف اپنا موبائل نکال کر اس میں کچھ ڈھونڈھ رہا تھا۔۔۔
"اس بندے کو پہچانتی ہو؟"
یوسف نے مطلوبہ تصویر نکال کر مہوش کے سامنے کی تھی۔ اس تصویر میں سیمل اور اس کے ساتھ ایک اور شخص موجود تھا اور ان دونوں کی حالت انتہایٔ غیر اخلاقی تھی جس پر مہوش ایک نظر ڈال کر ہی چکرا کر رہ گیٔ تھی۔
"نہیں کون ہے یہ اور یہ لڑکی۔۔۔ یہ سیمل نہیں ہو سکتی وہ تو ایسی نہیں"