Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Fatima Ahmed is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Ahib ul Raqs By Fatima Ahmed
Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life.
Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.
Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.
Fatima Ahmed is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.
Ahib ul Raqs By Fatima Ahmed
If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of
selection. Thanks for Reading!!!!!!
Sneak Peak No: 1
"مم۔۔۔میں تو مذاق کر رہی تھی۔ لیکن یہ دیکھیں بس پڑھنے لگی ہوں۔ " بدحواسی میں کہتے حیات نے اپنے اوپر جھکے ابراہیم کے حصار سے نکلنے کی کوشش کرتے سائیڈ ٹیبل پر پڑی کتابیں اٹھانی چاہی تھیں۔
"اچھا لیکن اب میرا وہ سبق پڑھانے کو بالکل بھی دل نہیں چاہ رہا، بلکہ اب تو مجھے اپنی ان رومنٹک بیوی سے پیار بھری باتیں کرنی ہے۔ " ابراہیم حیات کے شرم و حیا سے سرخ چہرے کے سحر میں کھوئے کسی اور ہی جہاں میں پہنچا تھا۔
ابراہیم کی پہلی بار یوں زومعنی نظریں خود پر محسوس کرتے ، حیات کی جان لبوں پر آئی تھی۔ جو کچھ کہنے کے لیے لب پھڑپھڑا کر رہ گئے تھے۔
"ابب۔۔۔۔۔بر۔۔۔۔پلل۔۔۔۔پلی۔۔۔۔" حیات کی ٹوٹ پھوٹی باتیں کمرے کی معنی خیزی خاموشی میں ڈوب گئی تھی۔
"پپپپ۔۔۔پلیز ابر چھوڑیں۔۔" ابراہیم کو پیچھے کرتے حیات نے اپنی سانسوں بحال کرتے کہا تھا۔ جو ابراہیم کی کچھ دیر پہلے کی گئی حرکت کی وجہ سے اعتدال میں نہیں آرہی تھی۔
اس کی آواز پر ایک دم ابراہیم خوش میں آیا تھا۔ اور اس کے چہرے پر اپنی محبت کی پھوٹتی روشنی دیکھ کر گہری مسکراہٹ لیتے پیچھے ہوا تھا۔
"مجھے لگتا ہے آج کے لیے اتنی سزا کافی ہے۔ اب اگر تم نے چھوٹی کرنے کا سوچا تو حساب لگا لینا میں روز اس سے بڑھ کر سزا دوں گا۔ " حیات کے بال جو تھوڑے بکھر گئے تھے، انہیں اس کے کان پیچھے کرتے گھمبیر لہجے حیات کی جان ہلکان کرتے ، ابراہیم وہاں سے اٹھا تھا اور کچھ پل کے لیے کمرے سے غائب ہو گیا تھا تاکہ اس کی نازک بیوی جو اس کی قربت کی جھلکیوں کو برداشت نہیں کر سکتی تو ، اگر کبھی وہ اس پر مہربان ہو پڑتا تو نجانے کیا کرتی، کو پرسکون ہونے کا وقت دیتے بڑے ابا کے پاس چلا گیا تھا۔
جبکہ اس کے جانے کے بعد حیات سب کچھ ذہن سے نکالتے، بلینکٹ اچھے سے اوڑھتے سوئی گئی تھی کیونکہ اب وہ اس وقت ابراہیم سے نظریں ملانے کی سکت نہیں رکھتی تھی۔
ابراہیم جس وقت کمرے میں آیا تو حیات کو سوتے دیکھ محبت سے مسکرا دیا تھا۔ اور خود بھی اس کے پاس لیٹے اسے اپنے حصار میں لیتے نیند کی وادی میں اتر گیا تھا۔ محبت کی دیوی ان کو دیکھ کر ہولے سے مسکرائی تھی۔