Mohabbat Ya Wani By Hibza Maqsood

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies......

Mohabbat Ya Wani  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Mohabbat Ya Wani By Hibza Maqsood


Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

نہیں نہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔
کیوں ؟؟؟؟
ایک ذرا سی ڈائری تو تھی ۔۔
اپ کو نہیں پتہ بہت قیمتی ہے یہ ۔۔۔
اچھا اپ کا نام ؟؟؟
دلشاد خان ۔۔۔
اوہ میں بھی خان ہو ۔۔
اور نام ؟؟؟
نام ہانیہ مگر پیار دوست ہانی بولتے ہے آپ بھی بول سکتے ہے ۔۔
اچھا تو آپ کس ڈپارٹمنٹ سے ہے ؟؟؟
بی_ایس_آنرز_سی_ایس_أئی_ٹی_ڈپارٹمنٹ لاسٹ ایئر۔ ۔۔
اوہ گڈ ۔۔
ویسے میں اپنا بزنس کرتا ہو ساتھ ساتھ اسٹڈی ۔۔
اپ رہتے کہا ہے ۔۔
فلحال میں ادھر ہی رہتا ہو مگر آبائی گاؤں میں فیملی ہے میں ادھر تنہا رہتا ہو بزنس کے سلسلے میں ۔۔۔
اچھا ۔(کل سحر آ جاۓ پھر کل ہی کا کہو اسے ورنہ وہ یقین نہیں کرے گی) ہانی دل ہی دل میں سب ترتیب دے رہی تھی ۔۔
کیا ہم کل ساتھ چائے یہ لنچ پہ ساتھ چل سکتے ہے ۔۔
دلشاد اتنا دل پھینک قسم کا تھا تو نہیں مگر ہانی تھی ہی ایسی ۔۔
آنکھیں ایسی تھی کے دل کرتا تھا دیکھتے رہو ۔۔۔
رنگ دودھ سے بھی سفید اور گال ایسے جیسے سرخ رنگ ڈال دیا ہو ۔۔گٹھنوں سے نیچے جاتے بال ۔۔پانچ فٹ سے نکلتا ہوا قد ۔۔
ہر طرح سے حسین تھی یہ لڑکی ایک پل میں ہی دل کے تار چیر گئی تھی ۔
پتہ نہیں کتنے پل بےخود سا دیکھتا جا رہا تھا
ہانی نے اس کے سامنے ہاتھ ہلا کر اسے متوجہ کیا ۔
تو ایک دم سے شرمندہ ہو گیا مگر پھر خود پہ کنٹرول کر کے موبائل نمبر لے کر اپنی راہ لی ۔۔
ہانی چلینچ پورے ہونے پہ جہاں خوش تھی مگر دل میں کہی خطرے کی گھنٹی بج رہی تھی جسے وہ اپنی خوشی میں نظر انداز کر رہی تھی ۔



---------------------------------------------------------------------------------------------------------------

اور پھر نکاح کا وقت بھی آ گیا ۔۔۔
"نکاح نامے پہ سائن کرتے ہوۓ ہاتھوں کے ساتھ ساتھ دل بھی کانپ گیا تھا ۔۔۔
نہ کوئی مہندی نہ سنگار نہ زرق برق سوٹ ایسی شادی کبھی سوچی بھی نہیں تھی ۔۔
خیر نکاح ہوتے ہی ادا نے خود گاڑی میں بٹھا دیا اور ہانی پیچھے(بیٹی کی ایسی رخصتی پہ ) گر جانے والے بابا جان کو دوسری نظر نہ دیکھ سکی ۔۔۔
اور چپ چاپ بیٹھ گئی اچھے کی امید لگا کر ۔.
ابھی کچھ لمحوں کا سفر ہی کٹا تھا کے ہانی نے بے اردہ نظر ڈرائیونگ کرتے دلشاد پہ پڑی تو ایک لگا ۔۔۔
وہ بنا کسی پہ توجہ دئیے گاڑی چلا رہا تھا جیسے اس سے ضروری کوئی کام ہو ہی نہ.......
گھر انے تک ہانی کی جان نکل چکی تھی سوچ سوچ کے ۔۔۔۔
کے کیا سلوک کرے گا یہ انسان میرے ساتھ جو میں اتنا غلط رویہ کیا تھا ۔۔۔۔۔
شام سے رات کے دو بج چکے تھا مگر دور دور تک کوئی نظر نہیں آیا ۔۔
آنکھ لگنے کے قریب تھی
کے دلشاد کمرے میں داخل ہوا ۔۔
"ہانی کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی تھی "
اس کے انداز سے بلکل بھی نہیں لگ رہا تھا کے ہانیہ انجان ہے ۔۔
بہت سکون سے آ کر بیٹھ گیا تو ۔۔۔
پوچھا اسی بات پہ حیران ہو رہی ہو نہ کے میں ٹھٹکا نہیں تمہیں یہاں دیکھ کر ؟؟؟؟
جی یہی سوچ رہی ہو !!!!
اچھا تو بات ایسے ہے کے میں یونیورسٹی سے پتہ کر چکا تھا کے تم کون ہو ادھر سے پتہ لگا تھا کے تم میرے بابا کی مخالف پارٹی سے پھر چھوڑ دیا اور بھول گیا """
کے ہمارا ملاپ ممکن نہیں مگر دیکھو ۔۔۔
خدا کی قدرت جیسے بھی ملے ہم مل گے ۔۔۔
اور ۔۔۔۔
سائیڈ پہ ذرا جک کر سائیڈ ٹیبل کی ڈرا سے "پرفیوم اور رنگ " نکل کر دیکھائی دیکھو یہ وہی چیزیں تھی نہ جو بہت "مان "اور پیار سے لے کر آیا تھا تمہارے لئے مگر تم نے نہیں لی ۔۔۔
مگر آج تو انکار نہیں کر سکتی ۔۔۔
دلشاد نے بہت محبت سے ہانی کا ہاتھ پکڑا اور رنگ پہنا دی ۔۔۔
ہانی نے اطمینان سے آنکھیں موند لی ۔۔
اور سب خدشوں کو دماغ سے جھٹک دیا ....


Post a Comment

Previous Post Next Post