Noor E Chasham By Mariyam Ghaffar

 



Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

Noor E Chasham is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Noor E Chasham By Mariyam Ghaffar


Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak

سائن کرو ،،،،، ورنہ ،،،،
صدمے میں پین پکڑے روتی یشفا کے کان میں وہ غرایا تھا ۔
وہ اسے زندگی کی ڈور کسی بے حس انسان کے ہاتھوں میں دیتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی ۔
لیکن یہ نکاح اسے ہر حال میں کرنا تھا اس کے اور اس کے گھر والوں کی بہتری کے لیے ۔
اٹھووووو،،،،،،،
نکاح نامے پر دستخط ہوتے ہی منظر نے یشفا کی کلائی اپنی مضبوط گرفت میں لیتے اسے کھڑا ہونا کا کہا تھا ۔
منظر کی سخت گرفت سے ہاتھ میں پہنی کچھ کانچ کی چوڑیاں ٹوٹی اس کی کلائی میں چبھی تھی ۔
سسکی بھرتی وہ بمشکل خود کو سنبھالتے منظر کے ساتھ کھڑی ہوئی تھی ۔
چلیں سالے صاحب نکاح ہوگیا اب بہن کو جی بھر کر دیکھ لیں وہ کیا ہے نا آج کے بعد آپ دیکھ نہیں پائیں گے آپ کی پیاری بہن کو ،،،،،
فاتح لہجے میں کہتے منظر نے پیاری بہن پر زور دیتے کہا تھا ۔
گاڑی نکالو خدا بخش ،،،،،
بھائی ،،،،
منظر کے ہاتھ سے اپنی کلائی چھوڑوانے کی ناکام کوشش کرتی یشفا نے سرفراز احمد کو دیکھ کر پکارا تھا ۔
صرف دیکھنے کو بولا میں نے سالے صاحب ،،،،
سرفراز احمد کو آگے بڑھاتے دیکھ منظر کے اشارہ کرنے پر عاصم نے پستول سرفراز احمد پر تان دی تھی ۔
چلو ،،،،،،
یشفا کو اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے منظر حسین نے گاڑی میں پھیکنے کے انداز میں ڈالتے ہوئے گاڑی لوک کی تھی ۔
اور آپ سب کھانا کھا کر آئیے گا میرے سالوں نے بڑے پیار محبت سے پوری محنت کے ساتھ بارات کا کھانا بنوایا ہے ،،،
وہ ضائع
نہیں ہونا چاہئے ،،،،
وہ سب مہمانوں سے کہتا ہوا اپنی گاڑی میں بیٹھا تھا ۔
پلیز ایک بار گاڑی روک دیں مجھے میرے گھر والوں سے ملنے دیں پلیز ،،،،، میں بس دیکھوں گی ،،،
منظر کے آگے ہاتھ جوڑتی یشفا نے خدا بخش سے گاڑی روکنے کا کہا تھا ۔
منظر کے اشارہ ملنے پر خدا بخش نے تھوڑی دور جاکر گاڑی روکی تھی ۔
میں اپنے ایک بار مل کر آجاؤ پلیز ،،،،،،
گاڑی کے رکتے ہی یشفا نے امید بھری نظروں سے منظر کو دیکھتے ہوئے پوچھا تھا ۔
چلو خدا بخش اور اب یہ گاڑی اپنی منزل پر رکنی چاہیے ۔
بغیر یشفا کو جواب دئیے منظر نے گاڑی اسٹارٹ کرنے کا حکم دیتا یشفا سے منہ موڑ گیا تھا ۔




Sneak Peak

یشفا کو ڈرتے دیکھ منظر حسین تلخ ہنسی ہنسا تھا ۔
جانے کیوں جو غصہ کم کرنے کی خاطر وہ مردان خانے میں بیٹھا شراب پی رہا تھا وہ غصہ تو یشفا کو دیکھ کر ہی کہیں گم ہو گیا تھا ۔
تم واقعی میں بہت خوبصورت ہو ،،،، اور آج تم پر سے نظر ہٹانا مجھے دنیا کا مشکل ترین کام لگ رہا ہے ۔
وہ بے خود سا یشفا کو دیکھتے دل میں سوچتا مسکرایا تھا ۔
تمہاری دید نے چندھیا ڈالیں آنکھیں
تم سامنے ہو اور نظروں سے اوجھل
وہ قدم اٹھاتا یشفا کی طرف بڑھا تھا ۔
میرے پاس مت آئیے گا ،،،،،
منظر کو اپنی طرف بڑھتے دیکھ یشفا نے ڈر سے کانپتی آواز میں اسے اپنے پاس آنے سے روکا تھا ۔
کیوں اب ڈر لگ رہا ہے مجھ سے ،،،،، پہلے یہ ڈر کہاں تھا کس کے بل بوتے پر اتنا سب کر گزری تم ،،،، اس پر جو تمہیں لینے بھی نا پہنچ سکا وقت پر ،،،،
یشفا کو دیکھتے ہوئے منظر نے تمسخرانہ ہنسی ہنستے ہوئے خفیف سا طنز کیا تھا ۔
جانتی ہو وہ کیوں نہیں آیا ،،،، کیوں کہ تم نے اس سے شادی کرنے سے جو منع کر دیا تھا بیچارہ ،،،،
کیا ہوا یہ ہی سوچ رہی ہو نا کہ میں یہ سب کیسے جانتا ہوں ،،،
یشفا کو اپنی طرف حیرت سے دیکھتا پاکر کر وہ فاتحہ مسکراہٹ سجائے ہوئے تھا ۔
تمہاری پل پل کی خبر تھی مجھے تم نے کب کہاں کس کے ساتھ مل کر بھاگنے کا پروگرام بنایا یہ سب میرے علم میں تھا ۔
یشفا کو صدمے میں کھڑے دیکھ منظر یشفا کے قریب آتا بولا تھا ۔
کچھ تو بولو بھید ہے کیا اس بےخودی کا
کچھ تو ہوش کرو سنبھالو اپنا پگلا آنچل
تھک گئ ہو گی نا تم ،،،،
یشفا کے اطراف میں دونوں ہاتھ رکھتے منظر نے اس کے سارے راستے بند کئے تھے ۔
بھئی اتنا بھاگی جو ہو تم،،،،، تم نے تو اپنے دماغ کو بھی کتنا دوڈایا وہ بھی تھک گیا ہوگا ،،،،
چھوٹا سا تو ہے تمہارا دماغ ،،،،
یشفا کو نم آنکھوں سے اپنی طرف متوجہ دیکھ منظر نے اس کے گال تھپتھپاتے ہوئے کسی چھوٹے بچے کی طرح اسے پچکارا تھا ۔
اپنے بسملوں کو تم نے جب بھی دیکھا
دیکھا ڈالے ہوئے اپنی پیشانی پر بل
یشفا کے کہے کو خاطر میں نا لاتے منظر نے یشفا کے سر سے دوپٹہ اتار کر اس کے بال کھولے تھے ،،،،
کھولے بال زیادہ اچھے لگتے ہیں تم پر ،،،،
خمار آلود لہجے میں کہتا منظر یشفا پر جھکا تھا ۔
دور رہیں مجھ سے ،،،، ڈ،،ڈر،،ڈرتی نہیں ہوں میں آپ سے ،،،
منظر کو اپنے قریب آتے دیکھ یشفا نے اسے خود سے دور دھکیلا تھا ۔
مم،،،، میں ک،،،کہہ رہی ہوں ،،،،،، میں کک،،، کچھ کر دوں گی ورنہ،،،،
یشفا نے خود کو مضبوط ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی تھی پر آنکھوں سے گرتے آنسوؤں اس کے مضبوط نا ہونے کی چغلی کررہے تھے ۔
دھار کجلے کی ، کوئی کٹار ہے گویا
جگر کے پار ہوا ہے زلف دار کنڈل
یشفا کے اچانک دھکا دینے پر خود کو بامشکل سنبھالتے منظر نے اپنے لب دباتے غصے سے یشفا کو دیکھا تھا ۔
تم سمجھتی کیا ہو خود کو ہاں ،،،،،
غصے سے یشفا کی طرف بڑھتے منظر نے یشفا کے دونوں ہاتھ اس کے کمر پر باندھتے ہوئے کہا تھا ۔
سس،،،سوری سوری ،،،،، میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا ،،،،
پلیز چھوڑ دیں مجھے ،،،،
یشفا کی لاکھ کوشش کے باوجود وہ یشفا سے دور نہیں ہوا تھا ۔
اٹکتی سانسوں سے منظر کو دیکھتے یشفا نے صفائی پیش کی تھی ۔
وووووہ مم،،، میں ،،،،،،
ہہہہششششش،،،، بس،،،، چپ ،،،،،،،
یشفا کی غیر ہوتی حالت دیکھ منظر نے خود پر ضبط کرتے یشفا کے ہونٹوں پر انگلی رکھتے اسے خاموش رہنے کا کہتا ہوا وہ اس کے چہرے پر جھکا تھا ۔
اپنے چہرے پر اس کی گرم سانسوں کو محسوس کرتی ہوئی یشفا اپنے سانس روکی تھی ۔
سانس لو ،،،،، یشفا سانس لو ،،،،،
یشفا کو سانس روکے دیکھ منظر فکر سے بولا تھا ،،،
گھائل کرنے کو تمہارا تیر نظر ہی کافی تھا
پھر چلا کر تلواریں رعنا کیوں کر ڈالا قتل
کچھ نہیں کر رہا ریلکس ہو جاؤ ،،،،، گہرے سانس لو ،،،
یشفا کو احتجاج کرتے دیکھ منظر نے نہایت نرمی سے کہتے یشفا کی پیٹھ سہلائی تھی ۔

1 Comments

Previous Post Next Post