Meri Preet Amar Kardo By Hina Asad

 




Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.


Meri Preet Amar Kardo  is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.

Meri Preet Amar Kardo By Hina Asad



If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of selection. Thanks for Reading!!!!!!

Sneak Peak No:1

"پانچ لاکھ"۔۔
"سات لاکھ"۔۔۔۔لوگ بڑھ چڑھ کر اس کی قیمت لگا رہے تھے۔
اس کے وجود پہ لرزہ طاری ہو گیا۔اس نے سختی سے اپنی آنکھیں میچ لیں۔


"نہیں اللہ۔۔اللہ پاک اس ذلت کی زندگی سے بہتر ہے آپ مجھے موت دے دیں۔میں یہ زندگی نہیں گزار سکتی۔مجھے عزت کی موت دے دیں۔ان بھیڑیوں سے بچا لیں مجھے۔میں یہ سب نہیں سہہ سکتی۔مجھے اس مشکل میں اکیلا نہ چھوڑیں۔آپ تو شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔میری عزت کی حفاظت کریں مجھے یہاں سے بچا لیں "آنسو اسکی آنکھوں سے نکل کر کارپٹ میں جذب ہو رہے تھے۔ اسکا جھکا ہوا سر کچھ اور جھک گیا۔وہاں بیٹھے تمام "عزت دار" لوگ اس انمول لڑکی کا مول لگانے میں اک دوسرے سے بڑھ رہے تھے۔


لیکن وہ ساکت بیٹھا اسکے لرزتے ہاتھوں کی پشت پر گرتے آنسو دیکھ رہا تھا۔یہ نہیں تھا کہ اس نے کبھی خوبصورت لڑکیاں نہیں دیکھی تھیں لیکن اس لڑکی میں کچھ اور تھا۔وہ سب سے منفرد تھی۔
"دس لاکھ"۔۔۔۔اک اور تماشائی کی آواز آئی۔مہہ جبین کی باچھیں کھل گئیں۔


اردگرد کیا ہو رہا تھا اس سب سے بے خبر وہ یک ٹک اسکو دیکھ رہا تھا۔مہہ جبین نے چاروں طرف دیکھ کر گنتی شروع کی۔
"دس لاکھ ایک"۔۔۔۔۔۔اللہ جی پلیز مجھے بچا لیں۔وہ آنکھیں بند کیے ہوئے اللہ کو پکار رہی تھی۔
"دس لاکھ دو"۔۔۔۔۔اس کی سانس مدھم ہو گئی تھی۔


نہیں اللہ نہیں پلیز نہیں۔
"پچاس لاکھ"۔۔سارے مجمعے کی خاموشی کو اس شخص کی سرد آواز نے توڑا تھا۔


Sneak Peak No:2

"سر باہر میڈیا کے بہت سے لوگ اکٹھے ہو چکے ہیں۔وہ سب زبردستی اندر آنا چاہ رہے ہیں۔چوکیدار نے گیٹ بند کیا ہوا ہے۔"
ہال میں موجود ہر شخص پہ چھائے جمود کو ملازم کی آواز نے توڑا۔
تبھی نیوز کاسٹر نے پھر سے چیخنا شروع کر دیا۔


"ناظرین آپ سکرین پر دیکھ سکتے ہیں اس وقت ہمارے نمائندے ارسلان نعیم طلال احمد کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہیں۔میڈیا کے کسی شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔نجی اور سرکاری تمام چینلز کے نمائندے یہاں پہ موجود ہیں۔تاہم ابھی تک کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آ سکا۔"
نیوز چینلز پہ انکے گھر کے باہر کی مکمل فوٹیج دکھائی جا رہی تھی۔رپورٹرز زبردستی اندر آنے کی کوشش کر رہے تھے۔


"او مائی گاڈ۔۔۔شرفو تم سب کو لان میں جمع کرو اور دھیان سے کسی کے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں کرنی۔وہ صرف لان کی حد تک رہیں انہیں وہی جمع کرو میں ابھی آرہا ہوں۔"
انہوں نے بمشکل حواس مجتمع کر کے شرفو کو حکم دیا۔
سارہ از حد پریشانی سے انکی جانب بڑھیں۔


"اب۔۔۔اب کیا کرنے والے ہیں آپ۔"
"اس سب کا ایک ہی سولیوشن ہے ۔پارٹی اور فیملی دونوں اس کرائسز سے نکل سکتے ہیں۔"
"وہ کیا۔۔"
"صاحبزادے۔۔۔۔شام سے پہلے وہ لڑکی اس گھر میں موجود ہونی چاہیے۔"
ہال میں موجود تینوں افراد نے جھٹکا کھا کر انکی جانب دیکھا۔


"کیا مطلب ہے آپکا۔۔۔اسکا یہاں پہ کیا کام ہے۔۔۔میں ہرگز اسے اس گھر میں آنے نہیں دوں گی۔کسی صورت وہ یہاں قدم نہیں رکھے گی۔"
"پلیز سارہ بی سائلنٹ۔۔۔میں اس وقت بہت غصے میں ہوں یہ نہ ہو سارا آپ پہ اتر جائے۔وہ لڑکی اس گھر میں آئے گی اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے آپ کیا چاہتی ہیں کل کو اسکے دو بچوں کی خبر بھی آپکو میڈیا کے ذریعے ملے۔ایک بار سب نارمل ہو جائے پھر جو چاہے کرتی رہنا لیکن ابھی میری سنیں۔مجھے اس چیز کو فوری کور کرنا ہے۔کچھ گھنٹوں بعد کیا ہو گا اس کا مجھے علم ہے سب کچھ ختم ہو جائے گا ۔میں فوری طور پہ اس سب کو ہینڈل کرنا چاہتا ہوں۔"
ان کی بات سن کر سارہ خاموش ہو گئیں۔


"اور تم۔۔۔۔۔ایک بات میری کان کھول کر سن لو شام سے پہلے وہ لڑکی یہاں موجود ہو اب کی بار گڑ بڑ ہوئی تو سیدھا گردن اتار کے ہاتھ میں پکڑا دونگا۔"
"مگر اس نے کیا کرنا ہے یہاں آکے؟"
"تو تم کیا چاہتے ہو یہ خبر بھی اب میڈیا پہ آ جائے کہ وہ گھر میں موجود نہیں ہے تاکہ اپنی بچی کھچی عزت کو مٹی میں ملا دوں۔ابھی کے ابھی میں اس سب کو فکس کر لونگا۔ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر تمہاری پھیلائی ہوئی مصیبت سے مجھے ہی نمٹنا ہے۔پتہ نہیں کب میری زندگی میں سکون آئے گا۔اب بت بنے کیوں کھڑے ہو چلو باہر میرے ساتھ اور اگر میڈیا کے سامنے کوئی فضول بکواس کی تو وہیں بھون دونگا کسی غلط فہمی میں مت رہنا۔"


"سارہ فوراً سے تمام دروازے کھڑکیاں بند کروائیں۔شرفو تم ہال کے دروازے کے باہر رہو۔کوئی بھی رپورٹر گھر کے اندر نہیں آنا چاہیے۔"
دروازے سے باہر نکلتے ہوئے انکا دماغ تیزی سے وہ جملے سوچ رہا تھا جو کچھ منٹوں بعد انہیں میڈیا کے سامنے کہنے تھے۔


جیسے ہی انہوں نے لان میں قدم رکھا رپوٹرز کے تابڑ توڑ سوالات برس پڑے۔
"سر کیا واقعی آپکے بیٹے نے خفیہ نکاح کر لیا ہے؟"
"اس نکاح کو اتنی دیر خفیہ کیوں رکھا گیا؟"
"کیا آپ کو اس بارے میں علم تھا یا آپ بھی بے خبر تھے؟"
"اپنے مخالفین کے دئیے جانے والے بیانات کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟"
"کیا دائم طلال کی بیوی واقعی ایک طوائف زادی ہے ؟"
دائم نے بڑی مشکل سے اپنے اندر اٹھتے ابال پہ قابو پایا۔


"میرے بیٹے کا نکاح ہو چکا ہے آج سے دو ماہ قبل اس نکاح سے ہماری ساری فیملی اور سارے ریلیٹوز با خبر ہیں۔الیکشن سر پہ ہونے کی وجہ سے میں کوئی پارٹی ارینج نہیں کر سکا اسی لیے باہر کے لوگ لا علم ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ کوئی خفیہ نکاح ہے یا ہماری فیملی کو اس بارے علم نہیں تھا۔ہماری بہو ایک با عزت خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔میں الیکشنز کے بعد ایک گرینڈ پارٹی کے ذریعے سب کو انفارم کرنا چاہتا تھا مگر ہر بار کی طرح اس بار بھی مخالفین نے اپنی اوقات دکھا دی ہے۔

وہ ان اوچھے ہتھکنڈوں پہ اتر آئے ہیں اور میڈیا بغیر کوئی تصدیق کیے اس بات کو اچھال رہا ہے۔اگر میڈیا ایسے ہی بغیر کسی ثبوت کے شرفا کے گھر پہ اٹیک کر دے تو کیسے چلے گا یہ ملک۔۔۔سیاست میں جو بھی ایشو ہیں انہیں سیاست تک ہی محدود رہنا چاہیے۔

میری فیملی پہ جھوٹا الزام لگانے اور غلط خبریں دینے کے خلاف میں مخالفین پہ کیس بھی کر سکتا ہوں پھر انکے سب منصوبے دھرے کے ددھرے رہ جائیں گے۔مجھے بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ مخالفین اپنی شکست کا بدلہ اب ان گھٹیا طریقوں سے لے رہے ہیں۔کیا ثبوت ہے انکے پاس جو یہ میرے اور میری فیملی کے خلاف بول رہے ہیں۔لیکن اب یہ کسی بھول میں نہ رہیں میں ان لوگوں کے خلاف کورٹ میں جاؤنگا۔ہمارے ملک میں% 8•2 لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

یہاں پہ PhD حضرات ڈگریاں لئے سڑکوں پہ پھرتے ہیں۔آئے دن مخالفین کے زیر نگرانی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور سٹریٹ کرائمنگ کے سینکڑوں واقعات ہو رہے ہیں۔ہمیشہ سے ان لوگوں کی وجہ سے ملک کا نظام درہم برہم رہا ہے۔مگر ان لوگوں کو اس چیز کی بالکل پرواہ نہیں ہے۔ان اتنے فساد اور لڑائی جھگڑوں کی بجائے اگر ہم یہ سارا وقت اپنے ملک کے مسائل حل کرنے میں لگائیں تو مجھے یقین ہے اگلے چند سالوں میں ہی اس سر زمیں سے کرپٹ لوگوں کا خاتمہ ہو جائیگا۔مگر نہیں یہ لوگ کبھی اس نہج پہ نہیں سوچ سکتے انکا کام صرف ملک میں انتشار پھیلانا ہے۔صرف انہی کی وجہ سے ملکی سیاست خراب ہو رہی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post