Jaal By Umaima Mukaram (UN)

 


Urdu Nonvillains is a platform for all social media writers. Here you find variety of novels having different plot and concept about life of a human being who faces difficulties in every walk of life. 

Each story has its own moral every story teaches us a new lesson as it contains experience of every human life.

Here you find revenge based, Islamic based, Rude hero, Doctor, Lawyer based with many more exciting tragedies.

 Umaima Mukaram is one of the fabulous novel that get attention by readers after reading it you will love this novel. Download this novel by clicking below the given link.


Jaal By Umaima Mukaram

Download


If you have any queries regarding downloading let us know by commenting below. After reading this novel also leave your precious comments below and let us know about your thoughts and novel selection which type of novels would you like to read????? and which type you want to be posted here we will try to bring novels according to your choice of 
selection. Thanks for Reading!!!!!!


Sneak Peak


"سوری"

کچھ دیر گھورنےکے بعد کہا گیا۔
"نہیں چاہیے آپکی طرح سڑا ہوا سوری خود رکھ لیں۔ "
غصے سے کہا ۔

" ٹھیک ہے"
اطمینان سےکہا پر آنکھوں میں شرارت تھی۔

"اچھا کس لیے سوری کہہ رہے تھے ویسے آپ۔ "
اسکے اس طرح ٹھیک ہے بولنے پر وہ تلملا گئی۔

" جس جس سے تمہیں تکلیف ہوئی اسکے لیے۔ "
اسکے بخار سے تپتے سرخ چہرے کو دیکھتے کہا۔ آنکھوں میں پیلاہٹ سی تھی شاید زیادہ بیمار تھی۔

" تھپڑ مارا تھا آپ نے مجھے۔"
دانت پیس کر کہا۔

" سوری"
" مجھے بلیک میل بھی کیا۔ "
ایک اور شکایت۔
" سوری"
"میرے اوپر کاکروچ ڈالا"
دانت پیستے یاد دلایا ۔
" سوری"
گہری سانس لی۔
"مجھے کتا بھی کہا تھا"
غصہ بڑھنے لگا۔
" امم ہمم۔"
اسنے نفی میں سرہلایا۔
" کتا نہیں کتیا کہا تھا"
اسکے الفاظ درست کیے۔
"ہاں وہی۔۔ "
نظریں پھیریں۔
"اب سچ بولنے پر بھی سوری کہنا پڑیگا۔۔ سوری"
پہلی بات منہ میں بڑبڑائی۔
" نہیں چاہیے آپ کا سوری۔۔ نکلیں میرے کمرے سے ۔ پہلے جو مرضی آئے کرلو پھر سوری بول دو۔ "
بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر وہ رخ موڑ گئی۔
وہ پہلے اسے دیکھتا رہا پھر کمرے سے باہر جانے لگا۔

" میں آنٹی کو شکایت کرونگی"
اسکو باہر جاتا دیکھ فورا سیدھے ہوتے غصے سے کہا۔
وہ پلٹا اور ہونٹوں پر دو انگلیاں رکھے بغور اسے دیکھا۔

" کیا شکایت کروگی ؟"
جیب میں ہاتھ ڈالتے فرصت سے اسے دیکھنے لگا۔

" یہی کے آپ نے مجھے تھپڑ مارا تھا"

" ٹھیک پھر ساتھ وجہ بھی بتانا"
پہلے والی تھوڑی بہت شرمندگی اب کہیں بھی نہیں تھی۔

" میں انکو بتاؤنگی آپ نے مجھے بلیک میل کرکے زبردستی اس رشتے کے لیے مجبور کیا ہے ۔"
"ٹھیک ہے پھر جب وہ پوچھیں گی کہ کس بات پر بلیک میل کیا تو وہ میں بتاؤنگا"



Post a Comment

Previous Post Next Post